ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: صنعتی الکحل کی پیداوار پر ریاستوں کا حق تسلیم، مرکزی حکومت کو دھچکا

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: صنعتی الکحل کی پیداوار پر ریاستوں کا حق تسلیم، مرکزی حکومت کو دھچکا

Thu, 24 Oct 2024 10:24:11  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 24/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے صنعتی الکحل کی پیداوار سے متعلق کیس میں مرکزی حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے ریاستی حکومتوں کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ 9 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے 7 ججوں کی سابقہ بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صنعتی الکحل کی پیداوار کے حوالے سے قانون سازی کا اختیار ریاستوں سے نہیں چھینا جا سکتا۔ بنچ نے مزید واضح کیا کہ مرکزی حکومت کے پاس صنعتی الکحل کی پیداوار پر ریگولیٹری اختیارات محدود ہیں۔ یہ فیصلہ 8:1 کی اکثریت سے سنایا گیا، جس سے ریاستوں کا حق مزید مستحکم ہو گیا ہے۔

واضح ہو کہ سال 1997 میں 7 ججوں کی بنچ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کو صنعتی الکحل کی پیداوار میں ریگولیٹ کرنے کا حق دیا تھا۔ سال 2010 میں اس معاملے کو 9 ججوں کی ایک بنچ کے پاس جائزہ کے لئے بھیجا گیا۔ 9 ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’’صنعتی الکحل انسانی استعمال کے لیے نہیں ہے۔‘‘

بنچ نے مزید کہا کہ ’’آئین کی ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی فہرست کا اندراج 8 ریاستوں کو نشہ آور شراب کی تیاری، نقل و حمل، خرید و فروخت پر قانون بنانے کا حق دیتا ہے۔‘‘ دوسری طرف مرکزی حکومت کے اختیار والی صنعتوں کی فہرست یونین لسٹ کی انٹری 52 اور کنکرنٹ لسٹ کی انٹری 33 میں دی گئی ہے۔ کنکرنٹ لسٹ کے موضوعات پر مرکزی اور ریاستی مقننہ دونوں کو قانون بنانے کا اختیار ہے، لیکن مرکزی قانون کو ریاست کے قانون پر ترجیح دینے کی سہولت ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی 9 ججوں کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ اس بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس رشی کیش رائے، جسٹس ابھے ایس اوکا، جسٹس بی وی ناگ رتنا، جسٹس منوج مشرا، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس اُجّول بھوئیاں، جسٹس ستیش چندر شرما، جسٹس آگسٹین جارج مسیح شامل تھے۔ بنچ میں صرف جسٹس بی وی ناگ رتنا نے اکثریت کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔


Share: